Published on

مصنوعی ذہانت کی تربیت کے لیے ڈیٹا کی کمی: ایلون مسک کا نقطہ نظر

مصنفین
  • avatar
    نام
    Ajax
    Twitter

مصنوعی ذہانت کی تربیت کے لیے ڈیٹا کی کمی: ایلون مسک کا نقطہ نظر

ایلون مسک اور متعدد مصنوعی ذہانت کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے حقیقی دنیا کے ڈیٹا کے وسائل تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔ مسک نے سٹگ ویل کے چیئرمین مارک پین کے ساتھ ایک لائیو گفتگو میں ذکر کیا کہ انسانی علم کا مجموعی ذخیرہ مصنوعی ذہانت کی تربیت کے لیے تقریباً ختم ہو چکا ہے، اور یہ صورتحال تقریباً پچھلے سال پیدا ہوئی تھی۔

مسک، جو مصنوعی ذہانت کی کمپنی xAI کے سربراہ ہیں، نے سابق OpenAI کے چیف سائنسدان ایلیا سوٹسکیور کے خیالات کی بازگشت کی، جنہوں نے نیور آئی پی ایس مشین لرننگ کانفرنس میں یہ بات کہی تھی۔ سوٹسکیور نے بھی اسی طرح کہا کہ مصنوعی ذہانت کی صنعت نام نہاد 'ڈیٹا پیک' تک پہنچ چکی ہے اور پیش گوئی کی ہے کہ تربیتی ڈیٹا کی کمی ماڈل کی ترقی کے طریقوں میں بنیادی تبدیلی لانے پر مجبور کرے گی۔

مصنوعی ڈیٹا: مصنوعی ذہانت کا مستقبل

مسک نے تجویز دی ہے کہ مصنوعی ڈیٹا، یعنی وہ ڈیٹا جو خود مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے، موجودہ ڈیٹا کی قلت کے مسئلے کا حل ہے۔ ان کا خیال ہے کہ حقیقی دنیا کے ڈیٹا کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کو تربیتی ڈیٹا بنانے کے لیے استعمال کیا جائے، اور مصنوعی ڈیٹا کے ذریعے AI کو کسی حد تک خود تشخیص اور خود سیکھنے کی اجازت دی جائے۔

فی الحال، مائیکروسافٹ، میٹا، اوپن اے آئی اور اینتھروپک سمیت ٹیکنالوجی کے بڑے ادارے اپنے فلیگ شپ AI ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے مصنوعی ڈیٹا استعمال کرنا شروع کر چکے ہیں۔ گارٹنر کی پیش گوئی کے مطابق، 2024 تک، AI اور تجزیاتی منصوبوں کے لیے استعمال ہونے والے ڈیٹا کا 60% مصنوعی طور پر تیار کیا جائے گا۔

  • مائیکروسافٹ کا Phi-4: یہ اوپن سورس ماڈل مصنوعی ڈیٹا اور حقیقی دنیا کے ڈیٹا کو ملا کر تربیت یافتہ ہے۔
  • گوگل کا جیما ماڈل: اس ماڈل کو بھی مخلوط ڈیٹا کے ساتھ تربیت دی گئی ہے۔
  • انتھروپک کا کلاڈ 3.5 سونیٹ: یہ طاقتور نظام بھی جزوی طور پر مصنوعی ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔
  • میٹا کا لاما سیریز ماڈل: AI سے تیار کردہ ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے فائن ٹیون کیا گیا ہے۔

مصنوعی ڈیٹا کے فوائد اور چیلنجز

ڈیٹا کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کے علاوہ، مصنوعی ڈیٹا لاگت کو کنٹرول کرنے میں بھی نمایاں فوائد پیش کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، مصنوعی ذہانت کی اسٹارٹ اپ کمپنی رائٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا پالمیرا ایکس 004 ماڈل تقریباً مکمل طور پر مصنوعی ڈیٹا پر تیار کیا گیا ہے، جس کی ترقی کی لاگت صرف 700,000 ڈالر ہے، جو OpenAI کے اسی سائز کے ماڈل کی تخمینی 4.6 ملین ڈالر سے بہت کم ہے۔

تاہم، مصنوعی ڈیٹا کامل نہیں ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مصنوعی ڈیٹا ماڈل کی کارکردگی کو کم کر سکتا ہے، اس کی پیداوار کو تخلیقی صلاحیتوں سے محروم کر سکتا ہے، اور یہاں تک کہ تعصب کو بڑھا سکتا ہے، جس سے اس کے افعال پر سنگین اثر پڑ سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ماڈل کو تربیت دینے کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا خود تعصب اور حدود کا شکار ہے، تو ماڈل کے ذریعے تیار کردہ مصنوعی ڈیٹا بھی ان مسائل کو ورثے میں لے گا۔

مصنوعی ڈیٹا کی اہمیت

مصنوعی ڈیٹا، جسے اکثر مصنوعی یا جنریٹڈ ڈیٹا بھی کہا جاتا ہے، ایک اہم ٹول بن گیا ہے، خاص طور پر مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں۔ یہ ڈیٹا مصنوعی طور پر تیار کیا جاتا ہے، بجائے اس کے کہ براہ راست حقیقی دنیا سے جمع کیا جائے۔ یہ مختلف طریقوں سے تیار کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ کمپیوٹر الگورتھم، سمولیشنز، یا دیگر AI ماڈلز۔ اس کی اہمیت اس حقیقت میں مضمر ہے کہ یہ ان چیلنجوں کا حل فراہم کرتا ہے جو اکثر حقیقی دنیا کے ڈیٹا کے ساتھ آتے ہیں۔

حقیقی دنیا کے ڈیٹا کی حدود

حقیقی دنیا کا ڈیٹا قیمتی ہے، لیکن اس کی کچھ حدود ہیں۔

  1. دستیابی: حقیقی دنیا کا ڈیٹا حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر مخصوص اور نادر حالات کے لیے۔
  2. لاگت: ڈیٹا جمع کرنا اور لیبل لگانا مہنگا اور وقت طلب ہو سکتا ہے۔
  3. تعصب: حقیقی دنیا کا ڈیٹا اکثر تعصب کا شکار ہوتا ہے، جو ماڈلز کی کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے۔
  4. رازداری: حساس ڈیٹا کو استعمال کرنا مشکل ہو سکتا ہے، کیونکہ رازداری کے خدشات ہوتے ہیں۔

مصنوعی ڈیٹا کے فوائد

مصنوعی ڈیٹا ان حدود پر قابو پانے میں مدد کرتا ہے اور کئی فوائد پیش کرتا ہے۔

  1. دستیابی: مصنوعی ڈیٹا کو آسانی سے پیدا کیا جا سکتا ہے، جو کم ڈیٹا والے منظرناموں کے لیے مفید ہے۔
  2. لاگت: مصنوعی ڈیٹا تیار کرنا عام طور پر حقیقی ڈیٹا جمع کرنے سے سستا ہوتا ہے۔
  3. کنٹرول: مصنوعی ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول ہوتا ہے، جس سے تعصب کو کم کرنا اور مخصوص حالات کی نمائندگی کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
  4. رازداری: چونکہ مصنوعی ڈیٹا حقیقی افراد یا واقعات کی نمائندگی نہیں کرتا، اس لیے رازداری کے خدشات کم ہوتے ہیں۔
  5. تنوع: مصنوعی ڈیٹا کو مختلف قسم کے منظرناموں کی نمائندگی کرنے کے لیے تیار کیا جا سکتا ہے، جو ماڈلز کو زیادہ مضبوط بناتا ہے۔

مصنوعی ڈیٹا کے چیلنجز

اگرچہ مصنوعی ڈیٹا کے فوائد بہت ہیں، لیکن کچھ چیلنجز بھی ہیں۔

  1. حقیقت پسندی: اگر مصنوعی ڈیٹا حقیقی دنیا کی درست نمائندگی نہیں کرتا، تو ماڈل کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
  2. تعصب: اگر مصنوعی ڈیٹا تیار کرنے والا الگورتھم خود تعصب کا شکار ہے، تو مصنوعی ڈیٹا بھی تعصب کا شکار ہو سکتا ہے۔
  3. تخلیقی صلاحیت کی کمی: مصنوعی ڈیٹا بعض اوقات تخلیقی صلاحیت کی کمی کا شکار ہو سکتا ہے، جس سے ماڈلز کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
  4. زیادہ فٹنگ: اگر ماڈل صرف مصنوعی ڈیٹا پر تربیت یافتہ ہے، تو یہ حقیقی دنیا کے ڈیٹا پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتا۔

مصنوعی ڈیٹا کے استعمال کی مثالیں

مصنوعی ڈیٹا مختلف شعبوں میں استعمال ہوتا ہے، بشمول:

  • خودکار ڈرائیونگ: مصنوعی ڈیٹا کو سڑک کے مختلف حالات کی نمائندگی کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جو خودکار گاڑیوں کی تربیت میں مدد کرتا ہے۔
  • میڈیکل امیجنگ: مصنوعی ڈیٹا کو نایاب بیماریوں کی نمائندگی کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جو طبی تشخیصی ماڈلز کی تربیت میں مدد کرتا ہے۔
  • فراڈ کا پتہ لگانا: مصنوعی ڈیٹا کو فراڈ کے مختلف نمونوں کی نمائندگی کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جو فراڈ کا پتہ لگانے والے ماڈلز کی تربیت میں مدد کرتا ہے۔
  • قدرتی زبان کی پروسیسنگ: مصنوعی ڈیٹا کو مختلف لسانی نمونوں کی نمائندگی کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جو چیٹ بوٹس اور ترجمہ ماڈلز کی تربیت میں مدد کرتا ہے۔
  • کمپیوٹر ویژن: مصنوعی ڈیٹا کو مختلف بصری نمونوں کی نمائندگی کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جو تصویری شناخت اور آبجیکٹ کا پتہ لگانے والے ماڈلز کی تربیت میں مدد کرتا ہے۔

مصنوعی ڈیٹا کی مستقبل کی سمت

مصنوعی ڈیٹا کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، اور مستقبل میں اس کی اہمیت مزید بڑھنے کی توقع ہے۔ جیسے جیسے AI ماڈلز زیادہ پیچیدہ ہوتے جائیں گے، مصنوعی ڈیٹا تربیت کے لیے ایک اہم ذریعہ بن جائے گا۔ اس کے علاوہ، مصنوعی ڈیٹا کو حقیقی دنیا کے ڈیٹا کے ساتھ ملا کر ماڈلز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مصنوعی ڈیٹا کے مستقبل میں اہم پیش رفت شامل ہو سکتی ہیں:

  • بہتر حقیقت پسندی: مصنوعی ڈیٹا کو زیادہ حقیقت پسندانہ بنانے کے لیے نئی تکنیکیں تیار کی جا رہی ہیں۔
  • کم تعصب: مصنوعی ڈیٹا تیار کرنے والے الگورتھم کو تعصب سے پاک کرنے کے طریقے تلاش کیے جا رہے ہیں۔
  • تخلیقی صلاحیت: مصنوعی ڈیٹا میں تخلیقی صلاحیت کو شامل کرنے کے طریقے تلاش کیے جا رہے ہیں۔
  • ذاتی نوعیت کا ڈیٹا: مصنوعی ڈیٹا کو مخصوص ضروریات کے مطابق تیار کرنے کے طریقے تلاش کیے جا رہے ہیں۔

مصنوعی ڈیٹا کی اخلاقیات

مصنوعی ڈیٹا کے استعمال سے کچھ اخلاقی خدشات بھی پیدا ہوتے ہیں۔

  1. شفافیت: یہ جاننا ضروری ہے کہ مصنوعی ڈیٹا کیسے تیار کیا گیا ہے اور اس کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔
  2. جوابدہی: یہ واضح ہونا چاہیے کہ مصنوعی ڈیٹا کے غلط استعمال کی صورت میں کون ذمہ دار ہے۔
  3. تعصب: مصنوعی ڈیٹا کے تعصب سے بچنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
  4. رازداری: مصنوعی ڈیٹا کو رازداری کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے استعمال کرنا چاہیے۔

نتیجہ

مصنوعی ڈیٹا مصنوعی ذہانت کی تربیت کے لیے ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے، اور اس کا مستقبل روشن ہے۔ جیسے جیسے AI ماڈلز زیادہ پیچیدہ ہوتے جائیں گے، مصنوعی ڈیٹا ان کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔ تاہم، یہ ضروری ہے کہ مصنوعی ڈیٹا کے استعمال سے پیدا ہونے والے اخلاقی خدشات کو بھی مدنظر رکھا جائے۔